نیب ترامیم

Abid Ayaz

 

                             نیب ترامیم 

جب جنرل مشرف کا دور تھا یہ ان دنوں کی بات ہے اور شروع شروع کے دن تھے. احتساب کی بات چلی تو ڈپٹی چیئرمین نیب جنرل عنایت اللہ خان کو مشرف نے بلوایا۔ اور دریافت کیا کہ بیرونِ ملک پاکستان کی لوٹی ہوئی رقم وآپس کسطرح لائی جائے ؟



                                          جنرل عنایت نے 

اگر لوٹا پیسا واپس لانا ہے تو ایک ہی طریقہ ہے.

اگر آپ یہ کر دے تو

                             جنرل مشرف نے پوچھا وہ کیا؟


                                   جنرل عنایت اللہ خان نے کہا.

 پہلے پوری دیانت داری سے آپ تحقیق کر لیں کہ کس کس نے پاکستان کو لوٹا ہے. اس کے بعد انہیں پکڑ لیں. اور ہر جمعہ کو ان کے ہاتھ کی ایک انگلی کاٹ کر پھینکنا شروع کر دیں.

 بائیں ہاتھ سے شروع کریں اور اس وقت تک کاٹتے چلے جائیں، جب تک رقم واپس نہ آ جائے. انگلیاں ختم ہو جائیں تو ہاتھ کاٹے جائیں اور ہاتھ کٹ جائیں، تو پیروں سے شروع کر لیں.


                        مشرف نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے؟

 ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا حدود میں تو ہاتھ کاٹنے کی اجازت ہے. میں تو صرف آپ کو انگلی کی تجویز دے رہا ہوں .اور ہاتھ کاٹنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی. اس سے پہلے ہی لوٹا مال خزانے میں آن موجود ہو گا.


                                           مشرف نے مسکرا کر کہا 

یہ نہیں ہو سکتا، تم بہت ظالم آدمی ہو.

جنرل عنایت اللہ خان نے مشرف سے کہا اگر یہ نہیں ہو سکتا تو آپ لوٹی ہوئی رقم کا ایک روپیہ بھی پاکستان واپس نہیں لا سکتے.


                            جنرل عنایت اللہ خان اگر ملتے ہیں

تو پوچھتے ہیں ، ہاں آصف کچھ رقم آئی خزانے میں؟ 

اور میں کہتا ہوں جنرل صاحب رقم تو نہیں آئی لیکن آپ کی تجویز کی تائید نہیں کی جا سکتی. 

تو جنرل عنایت الله خان جواب میں مسکراتے ہیں اور کہتے ہیں.

 پھر آپ کر لو کوششیں مگر ،آپ ایک روپیہ بھی واپس نہیں آنے والا. راستہ وہی ایک ہے جو میں نے بتایا ہے۔ 




To Top